CULTURAL HERITAGE OF CIRCLE BAKOTE &
MURREE HILLS
MOHAMMAD OBAIDULLAH ALVI
Journalist, Ethnologist, Blogger, Historian and Anthropologist
Islamabad, Pakistan
Ph: +92 331 5446020.
Email: alvibirotvi@gmail.com
WEDDING IN KOHSAR
OLD TIME
Wedding or marriage is a very pleasurable sense in life of a couple since beginning of human being after exile of Adam and Ave from Paradise. Kohsar was a huge lake from the peaks of Murree, Moshpuri, Nanga Prbat and other Himalayan’s high rises. People came here when this lake became a paradise, even hidden, for human being. Who came first here, no record available. As per record the Kohsar converted in to a populous region eight millenniums ago. There is a short account of social ceremonies as weddings and funerals. Kohsar was a part of Kashmir and Taxila Kingdom from old days and those micro nations and group who occupied and ruled this area came in Kohsar enroot to Kashmir. Kashmir was occupied and ruled by Hindu Shahya dynasties till Ranchan Shah Era in middle of 13th century at the advancement of Islam. Shave god and Kohala goddess were worshiped both in Kashmir and Taxila; many temples were in area especially on the peak of Moshpuri, at Patan (now Kohala) on River Jhelum. Wedding was take place at mentioned temples and it was duty of a bride that she would take place her night stay at temple. It was a shameful tradition and had written off after Ranchan Shah Era by his order. Wedding ceremony covered one month in soon after taking control of Gakhers in regions. They introduce their own customs as a young girl stood outside her house waiting a spouse, if she failed to gain her life partner she would be stabbed to death in evening but Gakher tribe rejected this narration. An ancient proverb is in Kohsar bridal history that is also an advice of parents to their beloved daughter that "your funeral must be released where you are going as a bride now"
جتھیں تواہڑی ڈولی جلنی
اتھاں تواہڑا جناژا ژے لکڑے
A bride of Kohsar (Circle Bakote & Murree Hills)
A modern time bride of Circle Bakote
before a few moments leaving from her parental house
before a few moments leaving from her parental house
Wedding procession in Birote with bride DOLI is a ritual in Kohsar
The Doli carrying by bride relatives leads to groom house
......... And today's Doli?
Food cooking for bride/groom special bread and hina ceremony (Manyan & Mahndi) at mid-night a day before wedding
Walima preparation in wedding
A wedding tent for Valima
A bride of Kohsar (Circle Bakote & Murree Hills)
1.5 century ago, decorated with
heavy silver jewellery
Funeral and After
Every who came in this mortal World, it is an ultimate decision of God or gods that he will be returned to his final destiny, called DEATH. There were many rituals in Kohsar of Circle Bakote and Murree Hills since advancement of Islam in this region.
Funeral rituals in Past
A dead body of a Kohsarian person in cuffed white cloth sheets.
Ready to bury after funeral prayer
People of Birote
offering Namaz e Janaza
under Molana Yaqoob Alvi Birotvi Imamat
Mohammed Ishfaq Alvi
A grave digger of UC Birote
offering Namaz e Janaza
under Molana Yaqoob Alvi Birotvi Imamat
Mohammed Ishfaq Alvi
A grave digger of UC Birote
And finally............ The last & least home of a Muslim till Judgement Day
It is an Epitaph of a grave in Birote, mostly graves are constructed in concrete form.
Doa soon after burial
Quraan Reciting days three to fourty for deceased soul called Khatam & Chaleya.
کوہسار میں پہلا قبرستان کم و بیش اڑھائی ہزار سال قبل اس وقت تعمیر کیا جب سکندر اعظم مقدونی نے ٹیکسلا کو فتح کیا۔
-------------------------
کیٹھوالوں اور کڑرالوں کی قبریں شرقًا غرباً ہوتی تھی تھیں ۔۔۔۔ ان کے قبرستان جیران کہلاتے تھے۔
-------------------------
پوٹھہ شریف میں
حضرت شاہ علی ہمدانیؒ
کے ہاتھ پرکیٹھوال قبیلہ نے اسلام قبول کیا اور اپنا پہلا مسلم قبرستان بنایا۔
--------------------------
بکوٹ میں ڈھونڈ عباسی ذیلی قبیلہ ۔۔۔۔ موجوال ۔۔۔۔ نے یہی جھنڈے والے پیروں کا پہلاقبرستان آباد سولہویں صدی میں کیا تھا ۔
--------------------------
جھنڈے والے پیر جہاد بالا کوٹ میں شریک سرکل بکوٹ کے مجاہدین کے جرنیل تھے۔۔۔۔ اصل نام دلاور خان تھا ۔
****************************
<NEXT>
Doa soon after burial
Quraan Reciting days three to fourty for deceased soul called Khatam & Chaleya.
کوہسار میں پہلا قبرستان کم و بیش اڑھائی ہزار سال قبل اس وقت تعمیر کیا جب سکندر اعظم مقدونی نے ٹیکسلا کو فتح کیا۔
-------------------------
کیٹھوالوں اور کڑرالوں کی قبریں شرقًا غرباً ہوتی تھی تھیں ۔۔۔۔ ان کے قبرستان جیران کہلاتے تھے۔
-------------------------
پوٹھہ شریف میں
حضرت شاہ علی ہمدانیؒ
کے ہاتھ پرکیٹھوال قبیلہ نے اسلام قبول کیا اور اپنا پہلا مسلم قبرستان بنایا۔
--------------------------
بکوٹ میں ڈھونڈ عباسی ذیلی قبیلہ ۔۔۔۔ موجوال ۔۔۔۔ نے یہی جھنڈے والے پیروں کا پہلاقبرستان آباد سولہویں صدی میں کیا تھا ۔
--------------------------
جھنڈے والے پیر جہاد بالا کوٹ میں شریک سرکل بکوٹ کے مجاہدین کے جرنیل تھے۔۔۔۔ اصل نام دلاور خان تھا ۔
****************************
کوہسار سرکل بکوٹ اور کوہ مری میں ۔۔۔۔ شرقاً غرباً قبرستان کم و بیش اڑھائی ہزاریوں (2.5 Miliniums) قبل اس وقت تعمیر کیا جب سکندر اعظم مقدونی نے ٹیکسلا کو فتح کیا اور پنجاب کے راجہ پورس کو مارگلا کے دامن میں شکست سے دوچار کیا تھا ۔۔۔۔ یہ کیٹھوال اور کڑرال دو قبیلے ایسے تھے جنہوں نے اس علاقے میں آباد راجپوتوں اور آریا ئوں کو غلام بنایا ۔۔۔۔ اور اپنی تہذیب و تمدن کی بنیاد ڈالی ۔۔۔۔ ان دونوں قوموں نے یہاں پر رائج الوقت کشمیری تمدن میں چند تبدیلیاں بھی کیں اور اس میں فارس حکمران خاندان ہخا منشی کا پیوند ڈال کر اسے مزید نکھارا ۔۔۔۔ انہوں نے ایک خاص قسم کی رسم کو بھی مقامی تمدن نے متعارف کرایا جو ۔۔۔۔ لہو نوشی ۔۔۔۔ تھی،آریائوں اور راجپوتوں میں تو ۔۔۔۔ ماس خوری ۔۔۔۔ پاپ تھا مگرکیٹھوال اور کڑرال جانوروں کو یہ لوگ ذبح نہیں بلکہ قتل کیا کرتے تھے اور ان کا تازہ تازہ خون پی جاتے تھے اور ظاہری طور پر رتے لال او ر دس دس بیویاں رکھنے کے باوجود صاحب اولاد بھی ہو تے تھے ۔۔۔۔ ان قبیلوں کی قبریں شرقًا غرباً ہوتی تھی تھیں، یہ قبریں آج بھی یو سی بیروٹ کی ڈھوک ڈنہ اور نڑھ باسیاں اور یو سی بکوٹ میں دیکھی جا سکتی ہیں ۔۔۔۔ ان قبرستانوں کی ایک خاصیت یہ بھی تھی کہ ۔۔۔۔ یہ جیران کہلاتے تھے اور جو کوئی سیاسی، تمدنی، مالی اور سماجی لحاظ سے بڑا ہوتا تھا اس کی قبر ۔۔۔ گزوں ۔۔۔ کے حساب سے اونچی، لمبی اور چوڑی ہوتی تھیں جیسے کہو شرقی میں گرینن لینڈ سکول کی بلڈنگ اور چوریاں سندواری ہل لنک روڈ کے ساتھ چوریاں کی نو گزی قبر ہے ۔۔۔۔ تاہم قبر کا رخ اس وقت مشرق و مغرب سے شمال و جنوب کی طرف ہوا جب پوٹھہ شریف میں ۔۔۔۔۔ حضرت شاہ علی ہمدانیؒ ۔۔۔۔۔ کے ہاتھ پر کیٹھوال قبیلہ نے اسلام قبول کیا، اپنا پہلا مسلم قبرستان بنایا، کوہسار کہ پہلی مسجد بنائی اور وہاں دین اسلام کی تبلیغ شروع کر دی ۔۔۔۔ بعد از وفات مسلمانوں کی ۔۔۔۔ آثار الصنادید یا Archives۔۔۔۔ کا یہ بہت بڑا تمدنی انقلاب تھا ۔
اس عہد میں اجتماعی قبرستان ہوتے تھے ۔۔۔۔ کوہسار کا سب سے پہلا قبرستان پوٹھہ شریف ہے جہاں ڈھونڈ عباسی قبیلہ کے صاحب کرامت مرشد ۔۔۔۔ حضرت پیر ملک سراج خانؒ ۔۔۔۔ بھی ابدی نیند سو رہے ہیں ۔۔۔۔ کیٹھوالوں کی طرز پر بعد میں بننے والے مسلمانوں کے قبرستانوں میں بھی دینی اور مذہبی لحاظ سے برتر بزرگوں کی قبور اونچی بنائی جانے لگیں ۔۔۔۔ یو سی بکوٹ کا قبرستان بھی لگ بھگ 6صدیاں پرانا ہے ۔۔۔۔ یہاں کڑرال قبیلہ آباد تھا اور جب ملک تولک خان کے بڑے بیٹے ملک عبدالرحمان عرف رتن خان نے بکوٹ پر حملہ کیا تو یہاں کڑرال قبیلہ کے قبرستان کیٹھولاوں کی طرز پر آباد تھے تاہم جب تک وہ ایران میں رہے اپنے مردوں کو نذر آتش کرتے رہے ۔۔۔۔ زرتشت کے ماننے والے آج بھی غروب آفتاب کے وقت اپنے مردوں کو نذر آتش کرتے ہیں ۔۔۔۔ بکوٹ میں16 ویں صدی میں باسیاں سے ہجرت کر کے بکوٹ آنے والے پہلے ڈھونڈ عباسی ذیلی قبیلہ ۔۔۔۔ موجوال ۔۔۔۔ نے یہی جھنڈے والے پیروں کا قبرستان آباد کیا تھا ۔
آپ بالا کوٹ سے کوٹلی ستیاں تک، دریائے جہلم، کنیر کس اور اپر دیول کوہالہ روڈ کے کنارے، کہو کے درختوں کے سائے میں آباد پائیں گے ۔۔۔۔ یونین کونسل بیروٹ کی حد تک میں جانتا ہوں کہ غربی کوہالہ کے پل کے اوپر بکوٹ مولیا رود پر، دومیل، وسطی باسیاں، نڑھ، ہوترول لینڈ سلائیڈ کی دائیں جانب، ہوتریڑی نئے پل کے اوپر، نکر موجوال مسجد کے ساتھ، موہڑہ میں ملاں نیں کھولہ، وسطی نکر قطبال، رامکوٹ، کھوہاس مسجد کے نیچے، میرے ناں کھیتر، دیوان کے ساتھ، کہو شرقی میں ترمٹھیاں ریالہ روڈ پر اور کورو خان کے گھر کے پاس اور قلعہ میں آباد قبرستان اسی دور کی یادگاریں ہیں ۔۔۔۔ ان میں سے باسیاں کا قبرستان چوتھی بار آباد ہو رہا ہے جہاں راقم السطور کے خسر ماسٹر خطیب الرحمٰن جدون اور خوشدامن کی قبریں بھی گزشتہ 17 سال کے دوران تعمیر ہوئی ہیں ۔
بکوٹ کے مذکورہ قبرستان میں مدفون بزرگ کون ہیں ۔۔۔۔؟ جھنڈے والے پیر انہیں اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ جہاد بالا کوٹ میں شریک سرکل بکوٹ کے مجاہدین کے جرنیل تھے، ان کا تعلق کشمیر سے تھا اور جب بالا کوٹ میں حضرت سید احمد شہید ؒ اور شاہ اسماعیل کو شہید کر دیا گیا تو سکھ جرنیل ہری سنگھ نلوہ نے مجاہدین کا پیچھا کرنا شروع کر دیا، سرکل بکوٹ کی وادیاں پراکسی اور گوریلا وار (Proxy & Gorila war) کیلئے آئیڈیل جگہ تھی ۔۔۔۔ جناں چہ جب ان کا اس قبرستان کی جگہ پر سکھوں سے سامنا ہوا تو وہ اپنے دیگر مجاہدین کے ساتھ دیوانہ وار لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ۔۔۔۔ تاریخ ہزارہ کا مولف شیر بہادر خان پنی ان کا نام ۔۔۔ دلاور خان بتا ہے ۔۔۔۔ یہ وہ قبرستان ہے کہ جب یہاں سے حضرت پیر بکوٹیؒ گزرتے تھے تو وہ اپنے گھوڑے سے اتر جاتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ یہاں قبیلہ رسول محترم ﷺ کی اولاد محو استراحت ہے ۔۔۔۔ وہ کچھ قبروں پر باآواز بلند درود ابراہیمی بھی پڑھتے اور فاتحہ بھی کرتے ۔۔۔۔ اور جہاں تک انہیں یہ قبرستان نظر آتا، للال شریف بکوٹ جاتے ہوئے گھوڑے پر نہ بیٹھتے ۔۔۔(بحوالہ، ید بیضا از صاحبزادہ پیر محمد ازہر بکوٹیؒ)
یو سی بیروٹ میں کیٹھوالوں کا پہلا قبرستان ڈھوک ڈنہ، چھجہ جبکہ مسلمانوں کا پہلا قبرستان سنبھلانیاں، ترمٹھیاں کا ہے جہاں سرکل بکوٹ کے ڈھونڈ عباسی قبیلہ کے جد امجد ۔۔۔۔ سردار لہر خان ۔۔۔۔ ابدی نیند سو رہے ہیں، یہ قبر کہو شرقی میں جلیال روڈ پر نو تعمیر شدہ پرائمری سکول کے پاس ہے مگر اس پر مٹی آ چکی ہے ۔۔۔۔ دوسرا سہریاں باسیاں کا چوتھی بار آباد ہونے والا قبرستان ہے ۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کے دیگر قبرستان ن ڈھونڈ عباسیوں کے ہیں جو اپنے آبائی گھر سے نئے گھر میں بسے اور وہاں کے ہی ہو کر رہ گئے ۔۔۔۔ اس زمانے میں ہر قبرستان کے ساتھ ایک مسجد تعمیر کی جاتی تھی اور ایک مذہبی گھرانہ بھی آباد کیا جاتا تھا ۔۔۔۔ بیروٹ میں دوسری قدیم ترین مسجد ۔۔۔۔ کھوہاس ۔۔۔۔ کی ہے جہاں راقم السطور کے دادا کے دادا ۔۔۔۔ حضرت مولانا نیک محمد علوی ؒآف قومی کوٹ ، ضلع مظفر آباد کو ان کی اہلیہ ۔۔۔۔ زلیخا بی بی ۔۔۔۔ کے ساتھ پہلے ڈھوک باغ اور پھر کھوہاس میں آباد کیا گیا تھا ۔۔۔۔ اس گھر کے آخری مکین مولوی ایوب علوی مرحوم تھے ۔۔۔۔ یہاں ہی حضرت پیر بکوٹی نے بیروٹ میں اپنے 20سال بھی گزارے اور کھوہاس مسجد کی امامت بھی فرمائی ۔۔۔۔ اس مسجد کی بائیں جانب آباد قبرستان بیروٹ کے مختصر ترین علوی آعوان قبیلہ کا ہے جس میں پہلی قبر علوی اعوان قبیلہ کے جد امجد حضرت مولانا نیک محمد علویؒ جبکہ آخری قبر مولانا محمد یوسف علوی آف ٹہنڈی کی ہے ۔۔۔۔ مسجد کے نیچے قبرستان میں کاملال سردار مخمود خان عرف بھاگو خان اور ان کی آل اولاد بھی بھی ابدی نیند سو رہی ہے ۔۔۔۔ یو سی بیروٹ میں موجود قدیم قبرستانوں کی تعداد32 ہے ۔۔۔۔ آج کل ہر گھرانے کا اپنا قبرستان ہے ۔۔۔۔ راقم کے اپنے والد کی اولاد کا قبرستان میرے گھر کے نیچے ڈھوک ٹنگان میں ہے اور اس میں والدہ مرحومہ اور چھوٹے بھائی محمد سمیع اللہ علوی کی قبریں ہیں ۔۔۔۔ اگر قبر نصیب ہوئی تو میں کہاں زمین زمین کا رزق بنوں گا ۔۔۔۔ اس بارے میں میرا خدا ہی بہتر جانتا ہے ۔۔۔۔۔ اللہ رب العزت ان سب شہرخموشاں کے مکینوں کے کبیرہ صغیرہ کمی بیشیوں کو معاف فرماوے اور انہیں شافع محشر ﷺ کی شفاعت اور جنت الفرداوس میں اعلیٰ مقام عطا فرماوے ۔۔۔۔ مجھ سمیت سب لوگوں کو اپنے آباء و اجداد کے قبرستانوں میں جا کر دعا ور فاتحہ کی بھی توفیق دیوے ۔۔۔۔ آمین
*******************اس پوسٹ کی تیاری میں ان کتابوں سے مدد لی گئی ہے ۔۔۔۔۔
(ید بیضا از صاحبزادہ ازہر بکوٹیؒ، خیابان ستی از صبیر ستی ایڈووکیٹ، تاریخ مری از نور الٰہی عباسی، خیابان مری از پروفیسر کرم حیدری، تاریخ ہزارہ از شیر بہادر خان پنی، تاریخ گکھڑاں از خانی زمان کیانی، ہزارہ گزیٹیئر ترجمہ پروفیسر صابر کلوروی، ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا ترجمہ یاسر جواد، تاریخ تناول از منظور حسین، تاریخ پوٹھوہار از مولانا بخاری اور پہت سی انگریزی کتابیں)
-------------------------
15 نومبر، 2017
Feudal of Kohsar devoted their properties for religious families to fulfill this ego in old days.اس عہد میں اجتماعی قبرستان ہوتے تھے ۔۔۔۔ کوہسار کا سب سے پہلا قبرستان پوٹھہ شریف ہے جہاں ڈھونڈ عباسی قبیلہ کے صاحب کرامت مرشد ۔۔۔۔ حضرت پیر ملک سراج خانؒ ۔۔۔۔ بھی ابدی نیند سو رہے ہیں ۔۔۔۔ کیٹھوالوں کی طرز پر بعد میں بننے والے مسلمانوں کے قبرستانوں میں بھی دینی اور مذہبی لحاظ سے برتر بزرگوں کی قبور اونچی بنائی جانے لگیں ۔۔۔۔ یو سی بکوٹ کا قبرستان بھی لگ بھگ 6صدیاں پرانا ہے ۔۔۔۔ یہاں کڑرال قبیلہ آباد تھا اور جب ملک تولک خان کے بڑے بیٹے ملک عبدالرحمان عرف رتن خان نے بکوٹ پر حملہ کیا تو یہاں کڑرال قبیلہ کے قبرستان کیٹھولاوں کی طرز پر آباد تھے تاہم جب تک وہ ایران میں رہے اپنے مردوں کو نذر آتش کرتے رہے ۔۔۔۔ زرتشت کے ماننے والے آج بھی غروب آفتاب کے وقت اپنے مردوں کو نذر آتش کرتے ہیں ۔۔۔۔ بکوٹ میں16 ویں صدی میں باسیاں سے ہجرت کر کے بکوٹ آنے والے پہلے ڈھونڈ عباسی ذیلی قبیلہ ۔۔۔۔ موجوال ۔۔۔۔ نے یہی جھنڈے والے پیروں کا قبرستان آباد کیا تھا ۔
آپ بالا کوٹ سے کوٹلی ستیاں تک، دریائے جہلم، کنیر کس اور اپر دیول کوہالہ روڈ کے کنارے، کہو کے درختوں کے سائے میں آباد پائیں گے ۔۔۔۔ یونین کونسل بیروٹ کی حد تک میں جانتا ہوں کہ غربی کوہالہ کے پل کے اوپر بکوٹ مولیا رود پر، دومیل، وسطی باسیاں، نڑھ، ہوترول لینڈ سلائیڈ کی دائیں جانب، ہوتریڑی نئے پل کے اوپر، نکر موجوال مسجد کے ساتھ، موہڑہ میں ملاں نیں کھولہ، وسطی نکر قطبال، رامکوٹ، کھوہاس مسجد کے نیچے، میرے ناں کھیتر، دیوان کے ساتھ، کہو شرقی میں ترمٹھیاں ریالہ روڈ پر اور کورو خان کے گھر کے پاس اور قلعہ میں آباد قبرستان اسی دور کی یادگاریں ہیں ۔۔۔۔ ان میں سے باسیاں کا قبرستان چوتھی بار آباد ہو رہا ہے جہاں راقم السطور کے خسر ماسٹر خطیب الرحمٰن جدون اور خوشدامن کی قبریں بھی گزشتہ 17 سال کے دوران تعمیر ہوئی ہیں ۔
بکوٹ کے مذکورہ قبرستان میں مدفون بزرگ کون ہیں ۔۔۔۔؟ جھنڈے والے پیر انہیں اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ جہاد بالا کوٹ میں شریک سرکل بکوٹ کے مجاہدین کے جرنیل تھے، ان کا تعلق کشمیر سے تھا اور جب بالا کوٹ میں حضرت سید احمد شہید ؒ اور شاہ اسماعیل کو شہید کر دیا گیا تو سکھ جرنیل ہری سنگھ نلوہ نے مجاہدین کا پیچھا کرنا شروع کر دیا، سرکل بکوٹ کی وادیاں پراکسی اور گوریلا وار (Proxy & Gorila war) کیلئے آئیڈیل جگہ تھی ۔۔۔۔ جناں چہ جب ان کا اس قبرستان کی جگہ پر سکھوں سے سامنا ہوا تو وہ اپنے دیگر مجاہدین کے ساتھ دیوانہ وار لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ۔۔۔۔ تاریخ ہزارہ کا مولف شیر بہادر خان پنی ان کا نام ۔۔۔ دلاور خان بتا ہے ۔۔۔۔ یہ وہ قبرستان ہے کہ جب یہاں سے حضرت پیر بکوٹیؒ گزرتے تھے تو وہ اپنے گھوڑے سے اتر جاتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ یہاں قبیلہ رسول محترم ﷺ کی اولاد محو استراحت ہے ۔۔۔۔ وہ کچھ قبروں پر باآواز بلند درود ابراہیمی بھی پڑھتے اور فاتحہ بھی کرتے ۔۔۔۔ اور جہاں تک انہیں یہ قبرستان نظر آتا، للال شریف بکوٹ جاتے ہوئے گھوڑے پر نہ بیٹھتے ۔۔۔(بحوالہ، ید بیضا از صاحبزادہ پیر محمد ازہر بکوٹیؒ)
یو سی بیروٹ میں کیٹھوالوں کا پہلا قبرستان ڈھوک ڈنہ، چھجہ جبکہ مسلمانوں کا پہلا قبرستان سنبھلانیاں، ترمٹھیاں کا ہے جہاں سرکل بکوٹ کے ڈھونڈ عباسی قبیلہ کے جد امجد ۔۔۔۔ سردار لہر خان ۔۔۔۔ ابدی نیند سو رہے ہیں، یہ قبر کہو شرقی میں جلیال روڈ پر نو تعمیر شدہ پرائمری سکول کے پاس ہے مگر اس پر مٹی آ چکی ہے ۔۔۔۔ دوسرا سہریاں باسیاں کا چوتھی بار آباد ہونے والا قبرستان ہے ۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کے دیگر قبرستان ن ڈھونڈ عباسیوں کے ہیں جو اپنے آبائی گھر سے نئے گھر میں بسے اور وہاں کے ہی ہو کر رہ گئے ۔۔۔۔ اس زمانے میں ہر قبرستان کے ساتھ ایک مسجد تعمیر کی جاتی تھی اور ایک مذہبی گھرانہ بھی آباد کیا جاتا تھا ۔۔۔۔ بیروٹ میں دوسری قدیم ترین مسجد ۔۔۔۔ کھوہاس ۔۔۔۔ کی ہے جہاں راقم السطور کے دادا کے دادا ۔۔۔۔ حضرت مولانا نیک محمد علوی ؒآف قومی کوٹ ، ضلع مظفر آباد کو ان کی اہلیہ ۔۔۔۔ زلیخا بی بی ۔۔۔۔ کے ساتھ پہلے ڈھوک باغ اور پھر کھوہاس میں آباد کیا گیا تھا ۔۔۔۔ اس گھر کے آخری مکین مولوی ایوب علوی مرحوم تھے ۔۔۔۔ یہاں ہی حضرت پیر بکوٹی نے بیروٹ میں اپنے 20سال بھی گزارے اور کھوہاس مسجد کی امامت بھی فرمائی ۔۔۔۔ اس مسجد کی بائیں جانب آباد قبرستان بیروٹ کے مختصر ترین علوی آعوان قبیلہ کا ہے جس میں پہلی قبر علوی اعوان قبیلہ کے جد امجد حضرت مولانا نیک محمد علویؒ جبکہ آخری قبر مولانا محمد یوسف علوی آف ٹہنڈی کی ہے ۔۔۔۔ مسجد کے نیچے قبرستان میں کاملال سردار مخمود خان عرف بھاگو خان اور ان کی آل اولاد بھی بھی ابدی نیند سو رہی ہے ۔۔۔۔ یو سی بیروٹ میں موجود قدیم قبرستانوں کی تعداد32 ہے ۔۔۔۔ آج کل ہر گھرانے کا اپنا قبرستان ہے ۔۔۔۔ راقم کے اپنے والد کی اولاد کا قبرستان میرے گھر کے نیچے ڈھوک ٹنگان میں ہے اور اس میں والدہ مرحومہ اور چھوٹے بھائی محمد سمیع اللہ علوی کی قبریں ہیں ۔۔۔۔ اگر قبر نصیب ہوئی تو میں کہاں زمین زمین کا رزق بنوں گا ۔۔۔۔ اس بارے میں میرا خدا ہی بہتر جانتا ہے ۔۔۔۔۔ اللہ رب العزت ان سب شہرخموشاں کے مکینوں کے کبیرہ صغیرہ کمی بیشیوں کو معاف فرماوے اور انہیں شافع محشر ﷺ کی شفاعت اور جنت الفرداوس میں اعلیٰ مقام عطا فرماوے ۔۔۔۔ مجھ سمیت سب لوگوں کو اپنے آباء و اجداد کے قبرستانوں میں جا کر دعا ور فاتحہ کی بھی توفیق دیوے ۔۔۔۔ آمین
*******************اس پوسٹ کی تیاری میں ان کتابوں سے مدد لی گئی ہے ۔۔۔۔۔
(ید بیضا از صاحبزادہ ازہر بکوٹیؒ، خیابان ستی از صبیر ستی ایڈووکیٹ، تاریخ مری از نور الٰہی عباسی، خیابان مری از پروفیسر کرم حیدری، تاریخ ہزارہ از شیر بہادر خان پنی، تاریخ گکھڑاں از خانی زمان کیانی، ہزارہ گزیٹیئر ترجمہ پروفیسر صابر کلوروی، ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا ترجمہ یاسر جواد، تاریخ تناول از منظور حسین، تاریخ پوٹھوہار از مولانا بخاری اور پہت سی انگریزی کتابیں)
-------------------------
15 نومبر، 2017
External links
- عورت کی مختلف معاشروں میں حیثیت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تاریخی تناظر میں
- Wedding issues in Muslim societies (Booklet in Urdu)
- Wedding food invitation (Booklet in Urdu)
- Engagement and fianceمنگنی اور منگیتر(Booklet in Urdu)
- Wedding and bridal make up in Shareah (Booklet in Urdu)
- Wedding norms, invitation and participation (Booklet in Urdu)
- (مہر بیوی کا اولین حق ، (اردو کتاب ملاھظہ کری
- Rights of son and daugher in law (Booklet in Urdu)
- Wedding procesion and Islam (Booklet in Urdu)
- Divorced ladies problems
- Brother in law & Sister in law relation as Islam (Booklet in Urdu)
- Music in wedding of Kohsar
- Memorials of dead. (Booklet in Urdu)
<NEXT>
No comments:
Post a Comment